عمران خان سے مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات ہوگی یا نہیں؟ دلچسپ صورتحال پیدا
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
راولپنڈی:اڈیالہ جیل میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان سے مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات کا معاملہ پیچیدگی اور غیر یقینی کی صورتحال کا شکار ہو گیا۔ جیل حکام اور پی ٹی آئی رہنماؤں کے بیانات نے صورت حال کو مزید الجھا دیا ہے۔
پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری کا کہنا ہے کہ اگر جیل انتظامیہ ہمیں بلائے گی تو ہم ضرور آئیں گے۔ دوسری طرف جیل حکام کا مؤقف ہے کہ اجازت تب دی جا سکتی ہے جب ملاقات کے لیے کوئی آئے۔
ذرائع کے مطابق ملاقات کے معمول کے دن بھی کمیٹی اور جیل انتظامیہ کے درمیان رابطے میں کمی رہی، جس کے باعث ابہام مزید بڑھ گیا ہے۔ موجودہ حالات میں نہ مذاکراتی کمیٹی جیل پہنچی ہے اور نہ جیل انتظامیہ نے ان سے رابطہ کیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جیل ذرائع نے یہ بھی واضح کیا کہ تاحال کوئی پارٹی رہنما، وکیل، یا فیملی ممبر عمران خان سے ملاقات کے لیے نہیں آیا۔ اس صورتحال میں دونوں جانب سے ایک دوسرے پر ذمے داری ڈالنے کی کوشش ہو رہی ہے جب کہ عمران خان تنہائی کا شکار ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جب تک ایک اور میثاق جمہوریت نہیں ہوگا تب تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی: رانا ثنا اللہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر اعظم کے مشیر اور مسلم لیگ نواز کے سینئر رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ جب تک ایک اور میثاق جمہوریت نہیں ہوگا تب تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی۔سماء کے پروگرام ’ ریڈ لائن ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگی رہنما رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اپنے معاملات میں بری طرح الجھتی جارہی ہے اور جب تک یہ جماعت الجھی رہے گی پاکستانی سیاست کو بھی الجھائے رکھے گی، یہ جس راستے پر جانا چاہتے ہیں اس سے جمہوریت مضبوط نہیں ہوگی، یہ جس راستے پر جانا چاہتے ہیں اس سے ان کو کوئی منزل نہیں ملے گی۔
کوئی رانا ضد پر اَڑ جائے تو رانی بھی اسے منا نہیں سکتی، میری کیا حیثیت ہے، دل پر پتھر رکھتے ہوئے کہا”قبول ہے۔ قبول ہے۔ قبول ہے“
مشیر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کہا جا رہا ہے ہم نے اپنے مسائل اسٹیبلشمںٹ سے بات چیت کر کے حل کرنے ہیں، یہ مسائل ایسے حل نہیں ہوں گے ، جب سیاسی قیادت سر جوڑے گی حل ہوں گے لیکن بانی پی ٹی آئی کہتے ہیں میں نے اسٹیبلشمںٹ سے ہی بات کرنی ہے۔ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ مذاکراتی کمیٹیز میں جو گفتگو ہوئی سب کو پتا ہے کہ وہاں سے کون چھوڑ کر بھاگا تھا؟ یہ لوگوں کے گھروں تک جا کر ذاتی طور پر زچ کرتے ہیں، عون عباس کو جس طرح گرفتار کیا گیا میں نے اس کی مذمت کی تھی۔رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ جہاں سے راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں وہاں سے نہیں ملے گا، پی ٹی آئی دور میں ہر طرح کے مسائل موجودہ دور سے زیادہ تھے، اگر سیاسی مسائل بھی حل ہوں تو جو معاملات ایک سال میں حل ہوں ایک ماہ میں ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں میں تقاریر اور خطابات میں بڑی بڑی باتیں ہوجاتی ہیں، میرا یقین ہے جب تک سیاسی جماعتیں بیٹھ کر بات نہیں کریں گی اور ایک اور میثاق جمہوریت نہیں ہوگا تو موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی۔
بچپن کی ایک اور یاد جو ذھن کے حافظہ سے محو نہیں ہوئی وہ آپاں اور بی بی جی کی سنائی کہانیاں تھیں،ایسے ہی نہیں کہتے نانیاں دادیاں سیانی ہوتی تھیں
مزید :