ملتان میں علمائے کرام سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (س) کے مرکزی امیر کا کہنا تھا کہ بڑے ممالک چین روس اور سعودی عرب افغانستان سے تعلقات بہتر بنا رہے ہیں، ہمارا دشمن بھارت بھی افغانستان میں طالبان حکومت سے بہتر تعلقات بنا چکا ہے جبکہ پاکستان کا تعلقات کا بگڑنا نقصان دہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمیعت علمائے اسلام (س) پاکستان کے مرکزی امیر مولانا حامد الحق حقانی  نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات خراب ہونے سے دونوں ممالک کا معاشی نقصان ہے، انہوں نے کہا بڑے ممالک چین، روس اور سعودی عرب افغانستان سے تعلقات بہتر بنا رہے ہیں، ہمارا دشمن بھارت بھی افغانستان میں طالبان حکومت سے بہتر تعلقات بنا چکا ہے جبکہ پاکستان کا تعلقات کا بگڑنا نقصان دہ ہے۔ وہ ملتان میں جمعیت علمائے اسلام )س( کے سٹی امیر قاری سعید احمد رحیمی کے ڈیرے پر علمائے کرام سے بات چیت کر رہے تھے جبکہ انہوں نے جامعہ ریاض العلوم رشید آباد کا بھی دورہ کیا۔ اس موقع پر جے یوآئی)س( کے مرکزی جنرل سیکرٹری سید یوسف شاہ، مولانا عطا الرحمن، حافظ عرفان احمد عمرانی، مولانا جنید احمد، مدرسہ کے اساتذہ اور قاری محمد امین اور مولانا عبدالباسط بھی موجود تھے۔

مولانا حامد الحق حقانی نے کہا پاکستان کی طالبان حکومت خود دہشت گردی کا شکار ہے، پاکستان میں دہشت گردی کرنے والے دونوں ممالک کے تعلقات بگاڑنے کی سازش کر رہے ہیں، اس سے دونوں ممالک کی معیشت کو دھچکا لگے گا، پاکستان کی معیشت شدید متاثر ہو جائے گی، افغانستان پاکستان کی بڑی منڈی ہے، دشمن ہماری معیشت تباہ کرنے کے لیے دہشت گردی کرا رہا ہے۔ اس موقع پر سید یوسف شاہ نے کہا ملک میں امن و امان خراب، معیشت ابتری کا شکار ہے جبکہ ہمارا وزیراعظم مہنگائی میں کمی کی بھڑکیں مار رہا ہے، مہنگائی مسلسل بڑھ رہی ہے، شہباز شریف مہنگائی میں بے بنیاد کمی کی مبارک باد دے کر قوم کو دھوکہ دے رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت عوام کو ریلیف دے، مہنگائی کو فوری کنٹرول کرے، بجلی گیس کے بلوں میں کمی کی جائے۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: طالبان حکومت پاکستان کی نے کہا

پڑھیں:

پاکستان کا دفاع محفوظ ہے، کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا:وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے سمندر پار پاکستانیوں کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا دفاع محفوظ ہے، کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا اور جو ایسا کرے گا اس آنکھ کو پاکستانی پاؤں تلے روند دیں گے۔اسلام آباد میں سمندر پار پاکستانیوں کے پہلے سالانہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایک کروڑ سے زائد پاکستانی مختلف ممالک میں مقیم ہیں اور انہوں نے وہاں شبانہ روز محنت سے اپنا، خاندان اور ملک کے لیے نام کمایا.انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی ہمارے سفیر ہیں. آپ ہمارے سروں کے تاج ہیں.بیرون ملک بسنے والے پاکستانیوں نے اپنی محنت اور لگن سے اپنا نام کمایا، ایک کروڑ سے زائد اوورسیز پاکستانیوں نے ملک کی خدمت کی۔شہباز شریف نے کہا کہ ہم آپ کی جتنی بھی پذیرائی کریں وہ کم ہے، اس لیے نہیں کہ آپ اربوں ڈالر بھیج رہے ہیں. وہ آپ اپنی محنت عظمت اور دیانت سے بھیج رہے ہیں اور پاکستان کو درپیش فارن ایکسچینج کے چینلج کے گیپ کو پورا کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے آپ کے تمام پوائنٹس کو نوٹ کیا. ہم آپ کی سہولت کے لیے جو آپ پاکستان کی عظیم خدمت کررہے ہیں اور معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے بے پناہ کاوشیں کررہے ہیں.مزید کہا کہ آپ لوگ پاکستان کا جھنڈا بیرون ملک میں بلند کررہے ہیں.جس کے لیے جتنی بھی مراعات آپ کے قدموں میں نچھاور کریں وہ کم ہے، انشاللہ وہ وقت آئے گا جب آپ کی پذیرائی کے لیے اور جائز مطالبات کو منظور کرنے کے لیے تمام اقدامات اٹھائیں گے۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر سچے پاکستانی اور زبردست پروفیشنل ہیں، جو دل میں ہوتا ہے وہی بات ان کے زبان پر ہوتی ہے، اللہ کے کرم سے ان کے ہاتھوں میں پاکستان کا دفاع محفوظ ہے.پاکستان کی طرف کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا اور جو کوئی میلی آنکھ سے دیکھے گا تو اس آنکھ کو پاکستانی پاؤں تلے روند دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک کے اندر جو دہشت گردی پھیلائی گئی ہے. اس کے تانے بانے کہاں ملتے ہیں وہ ہم سب جانتے ہیں، دہشت گردوں کی فنڈنگ کون کررہا ہے.لیکن اصل بات یہ ہے کہ جو عظیم قربانیاں دی جارہی ہیں اور ماضی میں بھی جب دہشت گردوں نے پاکستان میں دہشت گردی کا بازار گرم کیا تھا تو 80 ہزار لوگوں نے جام شہادت نوش کیا. اس میں ڈاکٹرز سمیت سیاستدان، دکاندار اور مزدور بھی شامل تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ افواج پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جو جہاد کیا اور جنگ لڑی.اس کی مثال عصر حاضر میں نہیں ملتی، آج پھر اسی تاریخ کو دہرایا جارہا ہے، کیا وجہ ہے کہ 2018 میں دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہوچکا تھا اور دنیا کی تاریخ میں کوئی دوسری مثال نہیں ملتی کہ اتنی بڑی دہشت گردی کی یلغار کو ختم کرنا آسان کام نہیں تھا۔ان کا کہنا تھا کہ پچھلے چند سالوں میں فاش غلطیاں کی گئیں.سوات سمیت دیگر مقامات پر درجنوں نہیں بلکہ سیکڑوں لوگوں کو آباد کیا گیا. ماضی کی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے دہشت گردی نے دوبارہ سر اٹھایا.بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں ہونے والے واقعات کے تانے بانے کہاں سے ملتے ہیں؟ان کا کہنا تھا کہ ملک کے اندر جو دہشت گردی پھیلائی گئی ہے. اس کے تانے بانے کہاں ملتے ہیں وہ ہم سب جانتے ہیں، دہشت گردوں کی فنڈنگ کون کررہا ہے.لیکن اصل بات یہ ہے کہ جو عظیم قربانیاں دی جارہی ہیں اور ماضی میں بھی جب دہشت گردوں نے پاکستان میں دہشت گردی کا بازار گرم کیا تھا تو 80 ہزار لوگوں نے جام شہادت نوش کیا.اس میں ڈاکٹرز سمیت سیاستدان، دکاندار اور مزدور بھی شامل تھے۔

وزیراعظم نے کہا کہ افواج پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جو جہاد کیا اور جنگ لڑی.اس کی مثال عصر حاضر میں نہیں ملتی. آج پھر اسی تاریخ کو دہرایا جارہا ہے.کیا وجہ ہے کہ 2018 میں دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہوچکا تھا اور دنیا کی تاریخ میں کوئی دوسری مثال نہیں ملتی کہ اتنی بڑی دہشت گردی کی یلغار کو ختم کرنا آسان کام نہیں تھا۔ان کا کہنا تھا کہ پچھلے چند سالوں میں فاش غلطیاں کی گئیں.سوات سمیت دیگر مقامات پر درجنوں نہیں بلکہ سیکڑوں لوگوں کو آباد کیا گیا. ماضی کی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے دہشت گردی نے دوبارہ سر اٹھایا. بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں ہونے والے واقعات کے تانے بانے کہاں سے ملتے ہیں؟انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں سمندر پار پاکستانیوں کے مقدمات کے جلد سے جلد فیصلوں کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کردی گئی ہیں جب کہ پنجاب میں بھی ایسی عدالتوں کے قیام کا عمل جاری ہے.اس سلسلے میں پنجاب میں قانون سازی ہوچکی ہے اور بلوچستان میں بھی بہت جلد یہ کام ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ ویڈیو لنک کے ذریعے شواہد کی ای ریکارڈنگ کی سہولت بہت جلد دی جائے گی. تاکہ آپ کو پاکستان نہ آنا پڑے اور مقدمات کی بھی ای فائلنگ کی سہولت فراہم کی جارہی ہے.یہ کام انشااللہ 90 دن کے اندر مکمل ہوجائے گا۔شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی چارٹر یونیورسٹیز میں تمام سمندر پار پاکستانیوں کے بچوں کے لیے 10 ہزار سیٹوں میں 5 فیصد کوٹہ فکس کیا جارہا ہے، اسی طرح سے وفاق میں ڈگری دینے والے اداروں میں 10 ہزار سیٹوں میں 5 فیصد کوٹہ آپ کے بچوں کے لیے مختص کیا جارہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سمندر پار پاکستانیوں کے بچوں کے لیے میڈکل کالجوں میں 15 فیصد کوٹہ رکھا جارہا ہے.اس فیصلے سے 3 ہزار بچوں کو میڈیکل کالجز میں پاکستان میں داخلہ مل سکے گا جب کہ کاروباری لین دین اور بینک کے معاملات میں سب کو فائلرز کے طور پر ٹریٹ کیا جائے گا، اس سے آپ کو ٹیکس ادائیگی میں بہت ریلیف ملے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ اوورسیز پاکستانی خواتین کے لیے جو پاکستان میں سرکاری نوکری حاصل کرنا چاہیں ان کے لیے عمر کی حد کو 5 سال سے بڑھا کر 10 سال کی جارہی ہے۔وزیراعظم نے اعلان کیا کہ اوورسیز پاکستانیوں کی بے پناہ خدمات کے عوض ہر سال 14 اگست کو جنہوں نے اپنے اپنے شعبوں میں نمایاں کارنامے انجام دیے. حکومت کی جانب سے انہیں سول ایوارڈ دیے جائیں گے۔مزید کہا کہ ان کے نام پاکستانی سفارت خانے، وزارت سیفران اور او پی ایف ملکر تجویز کریں گے. ہر سال 15 ایسے خواتین وحضرات جو اسٹیٹ بینک کے ذریعے ملک کو سب سے زیادہ فارن ایکسچینج بھیجیں گے ان کو سول ایوارڈز دیا کرے گی جب کہ میرپور میں بین الاقوامی ہوائی اڈے کا قیام عمل میں لایاجائےگا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کا دفاع محفوظ ہے، کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا:وزیراعظم
  • دہشت گردی، کثیر الجہت چیلنجز
  • دہشت گردی، بڑا چیلنج
  • افغانستان؛ مسجد کے قریب بم دھماکے میں خاتون جاں بحق اور 3 افراد زخمی
  • دہشت گردی کے خلاف اقدامات پر امریکی وفد نے پاکستان کو سراہا
  • بے دخل بھکاریوں کیخلاف دہشت گردی کے مقدمات چلانے کا فیصلہ
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کا مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی ہوئی بھارتی ریاستی دہشت گردی پر اظہار تشویش
  • وزیراعظم کا بیلا روس دورہ، معاہدوں سے عملی اقدامات تک
  • ایرانی حکومت پاکستانیوں کے قاتلوں کو فوری گرفتار کرکے سزا دے، وزیراعظم کا مطالبہ
  • مولانا حامد اور بنوں کینٹ حملوں کا ذمہ دار نیٹ ورک بے نقاب، متعدد افراد گرفتار کر لیے گئے