WE News:
2025-04-13@15:23:45 GMT

ہنزہ دھرنے کے بعد بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کتنی کمی ہوگی؟

اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT

ہنزہ دھرنے کے بعد بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کتنی کمی ہوگی؟

گلگت بلتستان میں شدید سردی کے دوران عوام کو بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے، جس کے باعث لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور معمولات زندگی درہم برہم ہیں۔ ضلع ہنزہ میں عوام نے بجلی کی طویل بندش کے خلاف شدید احتجاج کیا، جس میں علی آباد کے مقام پر منفی 12 ڈگری سینٹی گریڈ کی سردی میں 6 روز تک سی پیک روڈ پر دھرنا دیا گیا۔

دھرنا مظاہرین کا مؤقف تھا کہ ہنزہ میں 24 گھنٹوں کے دوران صرف ایک گھنٹہ بجلی فراہم کی جارہی ہے، جس کی وجہ سے نہ صرف کاروبار بلکہ روزمرہ زندگی بھی شدید متاثر ہورہی ہے۔ اس شدید احتجاج کے دوران سی پیک روڈ کی بندش سے بین الاقوامی تجارتی سرگرمیاں بھی متاثر ہوئیں اور مقامی کاروبار کو نقصان پہنچا۔

یہ بھی پڑھیں گلگت میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ، زندگی کو کیسے متاثر کرتی ہے؟

گلگت بلتستان میں سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی دریاؤں میں پانی کی سطح کم ہونے کی وجہ سے بجلی کی پیداوار میں نمایاں کمی آجاتی ہے۔ علاقے میں موجود بیشتر بجلی کے منصوبے چھوٹے نالوں پر بنائے گئے ہیں، جو سردیوں میں پانی کی کمی اور گرمیوں میں سیلاب کی زد میں آجاتے ہیں۔

ایڈیشنل چیف سیکریٹری گلگت بلتستان نے موجودہ بحران کے حوالے سے کہاکہ تمام اضلاع میں روزانہ 5 گھنٹے بجلی فراہم کی جائے گی، اور ڈیزل جنریٹرز کے ذریعے مزید 2 گھنٹے اضافی بجلی فراہم کی جائے گی۔

’وفاقی حکومت نے موجودہ بحران کے پیش نظر ڈیزل جنریٹرز کے ذریعے بجلی کی فراہمی کی ہدایات جاری کی ہیں۔ اس حوالے سے کچھ اخراجات وفاقی حکومت اور کچھ صوبائی حکومت برداشت کرےگی۔‘

انہوں نے مزید کہاکہ ڈیزل جنریٹر کے ذریعے بجلی کی فراہمی میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ہر ضلع میں ڈپٹی کمشنر اور مقامی کمیونٹی کی نگرانی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے تاکہ کسی قسم کی بدعنوانی کو روکا جا سکے۔

8 جنوری 2025 کو ہنزہ سمیت گلگت بلتستان کے دیگر اضلاع میں بجلی بحران کے خاتمے کے لیے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثنا اللہ کی سربراہی میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان، گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ، رکن گلگت بلتستان اسمبلی امجد حسین ایڈووکیٹ، چیف سیکریٹری گلگت بلتستان ابرار احمد مرزا اور سابق وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمان نے شرکت کی۔

اجلاس میں وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے اپنی گفتگو میں کہاکہ گلگت بلتستان اس وقت بدترین لوڈ شیڈنگ کے عمل سے گزر رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ چونکہ سردیوں میں نالوں میں پانی کی مقدار کم ہونے کے باعث بجلی کی پیداوار میں کمی ہو جاتی ہے۔ اس لیے متبادل کے طور پر ڈیزل جنریٹر کی ضرورت ہے جس کے لیے خطیر رقم چاہیے۔

وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے وفاقی حکومت پر زور دیا اور سفارش کی کہ وہ گلگت بلتستان کے لیے ڈیزل جنریٹر چلانے کی مد میں گرانٹ کی منظوری دے تاکہ بجلی بحران کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔

اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ ہنزہ سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں ماہ جنوری اور فروری میں 5 سے 6 گھنٹے بجلی کی فراہمی ڈیزل جنریٹر سے یقینی بنائی جائے گی۔

وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے کہاکہ ہمیں عوامی مسائل کا بہتر ادراک ہے اور ہم نے صوبے کے مسائل کم کرنے میں آج تک نیک نیتی اور ایمانداری سے کام کیا ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ عوامی و کمیونٹی اشتراک سے ڈیزل جنریٹر کے ذریعے بجلی کی فراہمی میں شفافیت اور مانیٹرنگ کے عمل کو مؤثر بنایا جائےگا۔

سپرنٹنڈنٹ انجینیئر گلگت ڈویژن کے مطابق اس وقت گلگت بلتستان میں بجلی کی طلب 65 سے 70 میگاواٹ ہے جبکہ پیداوار صرف 21 میگاواٹ ہے۔

سال 2023 میں سردیوں کے دوران ڈیزل جنریٹرز کے استعمال پر تقریباً ایک ارب روپے خرچ کیے گئے تھے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس سال اس منصوبے میں شفافیت اور مؤثر نگرانی کو یقینی بنایا جائےگا۔

حکومت کا کہنا ہے کہ تمام التوا کا شکار بجلی منصوبوں کی تکمیل کے لیے کام تیز کردیا گیا ہے تاکہ آئندہ سردیوں میں بجلی کے بحران سے بچا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں گلگت بلتستان میں 22 سے 23 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ، صورتحال کب بہتر ہوگی؟

عوام کا مطالبہ ہے کہ بجلی بحران سے نمٹنے کے لیے بڑے ہائیڈرو پاور پراجیکٹس شروع کیے جائیں تاکہ یہ عارضی حل نہ دہرانا پڑے جو کہ ماحول دوست اقدام نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بجلی بندش ڈیزل جنریٹر گرانٹ گلگت بلتستان لوڈشیڈنگ ہنزہ دھرنا وزیراعلیٰ گلگت بلتستان وفاقی حکومت وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بجلی بندش وفاقی حکومت کے دوران میں بجلی کے ذریعے کے لیے

پڑھیں:

گلگت بلتستان ججز تعیناتی وفاق کو آرڈر پسند نہیں تو دوسرا بنا لے، کچھ تو کرے: جسٹس جمال

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) گلگت بلتستان کی اعلیٰ عدلیہ میں ججز تعیناتی کیس کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اگر وفاق کو مجوزہ آرڈر 2019ء  پسند نہیں تو دوسرا بنا لے لیکن کچھ تو کرے۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان منظور عدالت میں پیش ہوئے۔ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے سماعت کے آغاز پر کہا کہ ہم مشروط طور پر اپنی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے آرڈر 2018 ء پڑھ کر بھی سنایا۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ آرڈر 2018ء کے تحت تو ججز کی تعیناتی وزیر اعلیٰ اور گورنر کی مشاورت سے کرنے کا ذکر ہے، گلگت بلتستان میں ججز تعیناتی کا طریقہ کار کیا ہے۔اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے بتایا کہ وزیراعظم گورنر کی ایڈوائز ماننے کے پابند نہیں ہیں۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ اس کا مطلب ہے وزیر اعظم جو کرنا چاہئیں کر سکتے ہیں تو ون مین شو بنا دیں۔ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے کہا کہ اسٹے آرڈر کی وجہ سے ججز کی تعیناتی کا معاملہ رکا ہوا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس میں کہا کہ اسٹے آرڈر ختم کر دیتے ہیں آپ مشاورت سے ججز تعینات کریں۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ قانون سازی کر کے اس معاملے کو حل کیوں نہیں کرتی۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اس کے لیے پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کرنا پڑے گی۔ جسٹس جمال نے کہا کہ پارلیمنٹ مجوزہ آرڈر 2019ء کو ترمیم کر کے ججز تعیناتی کروا سکتی ہے۔اسد اللہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ آرڈر 2018ء کو ہم نہیں مانتے کیونکہ سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ نے 2020 ء میں فیصلہ دیا اس پر عمل درآمد کریں۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 2019 ء میں مجوزہ آرڈر ہے اسے پارلیمنٹ لے جائیں اور قانون سازی کریں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم نے مجوزہ آرڈر 2019 ء نہ بنایا اور نہ اسے اون کرتے ہیں۔اسد اللہ خان ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ گلگت بلتستان میں نگراں حکومت کے لیے تو یہ مانتے ہیں لیکن ججز تعیناتی کے لیے نہیں مانتے۔ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے بتایا کہ ججز کی عدم تعیناتی پر گلگت بلتستان سپریم اپیلیٹ کورٹ میں آٹھ ہزار کیسز زیر التواء  ہیں۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ اس وقت گلگت بلتستان میں آرڈر 2018ء ان فیلڈ ہے، اگر وفاق کو مجوزہ آرڈر 2019ء پسند نہیں تو دوسرا بنا لے لیکن کچھ تو کرے، مجوزہ آرڈر 2019ء مجھے تو مناسب لگا اس پر قانون سازی کرے یا پھر دوسرا بنا لیں۔جسٹس امین الدین خان نے ہدیات کی کہ آرڈر 2018ء کے تحت ججز تعینات کریں۔گلگت بلتستان میں مشروط طور پر ججز تعینات کرنے کے لیے اٹارنی جنرل نے مخالفت کی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ گلگت بلتستان میں انصاف کی فراہمی میں تعطل ہے ہم چاہتے ہیں ججز تعینات ہوں۔اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ مستقبل میں 2018 ء کے تحت ججز تعیناتی وفاقی حکومت کو سوٹ کرتی ہے۔اسد اللہ خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ گلگت بلتستان میں پانچ میں سے چار ججز کی تعیناتی پر ہمیں اعتراض نہیں، ایک جج کی تعیناتی سیکشن 34 کے تحت نہیں ہوئی اس پر ہمیں اعتراض ہے۔عدالت نے کہا کہ کیس میرٹ پر سنیں گے، جس پر اٹارنی جنرل منصور عثمان نے میرٹ پر دلائل کا آغاز کیا تاہم عدالت نے کیس کی سماعت آج تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • گلگت بلتستان کے کسانوں کے لیے ’آئس اسٹوپاز‘ رحمت کیسے؟
  • 16اپریل سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کتنی کمی متوقع؟جانیے
  • ججز تقرری کیس، گلگت بلتستان حکومت نے سپریم کورٹ میں دائر درخواست واپس لے لی
  • سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں پرحکم امتناع ختم کردیا
  • سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز کی تقرریوں پر حکم امتناع ختم کردیا
  • سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز کی تقرریوں پر حکم امتناع ختم کر دیا
  • سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں پر حکم امتناع ختم کر دیا
  • گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں سے متعلق بڑی پیشرفت
  • سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں پر حکم امتناع ختم کردیا
  • گلگت بلتستان ججز تعیناتی وفاق کو آرڈر پسند نہیں تو دوسرا بنا لے، کچھ تو کرے: جسٹس جمال