وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کی سیکیورٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں اڈیالہ جیل سے کسی اور جگہ منتقل کرنے پر بات ہوسکتی ہے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ 26 نومبر کو عمران خان کو بنی گالہ منتقل کرنے کی کوئی پیشکش نہیں کی گئی، اگر کسی نے یہ بات کی ہے تو اپنے پاس سے کی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں پاکستان تحریک انصاف کے تحریری مطالبات میں کیا ہوگا؟

انہوں نے کہاکہ عمران خان کی سیکیورٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی مختلف کیسز میں ان کا جیل ٹرائل ہورہا ہے، ورنہ ان کو پیشی کے لیے اگر انسداد دہشتگردی اور دیگر عدالتوں میں لایا جائے تو خطرناک ہوسکتا ہے۔

رانا ثنااللہ نے کہاکہ سیاسی قوتوں کے درمیان مذاکرات ناگزیر ہیں، کسی بات پر سمجھوتا ہو یا نہ ہو بات چیت ہونی چاہیے، پارلیمانی جمہوری نظام مذاکرات سے ہی چل سکتا ہے۔

مشیر وزیراعظم نے کہاکہ مذاکراتی کمیٹی کے لوگ روز ہی عمران خان سے ملاقات کررہے ہیں، لیکن پی ٹی آئی جس قسم کی ملاقات کا مطالبہ کررہی ہے اسپیکر ایاز صادق کی وطن واپسی پر وہ بھی ہوجائےگی۔

انہوں نے کہاکہ کل سے قبل پی ٹی آئی کا جو رویہ تھا وہ یہ تھا کہ یہ تحریری طور پر مطالبات سامنے نہیں رکھیں گے، تاہم اب ان کا مؤقف تبدیل ہوا ہے۔

رانا ثنااللہ نے کہاکہ یہ نہیں ہوسکتا کہ فوج کے سربراہ کو آپ فوج سے الگ کرکے گالیاں دیں، کیونکہ اگر کسی پارٹی کے سربراہ کے خلاف بھی کوئی بات کرے تو ردعمل آتا ہے جبکہ فوج ایک نظم و ضبط والا ادارہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ مذاکرات میں ایسی کوئی چیز نہیں ہوگی جو دونوں فریقوں کے اعلیٰ قیادت سے منظور نہ ہوئی ہو۔ تحریک انصاف سیاسی قیدیوں کی بات کرتی ہے لیکن اس پر ہمارا بھی مؤقف ہے کہ کون سیاسی قیدی ہے اور کون نہیں۔

انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی نے فوجی تنصیبات کو آگ لگائی اور پھر بیانیہ بنایا کہ یہ آگ انہوں نے خود لگائی ہے۔ ہم مقتدرہ کو آن بورڈ لے کر ہی مذاکرات کریں گے کیونکہ 9 مئی کا معاملہ ہی ان سے متعلق ہے، لیکن وہ براہِ راست بات چیت کا حصہ نہیں ہوں گے۔

رانا ثنااللہ نے مزید کہاکہ ایک شخص 10 سال سے کہہ رہا تھا کہ سیاسی جماعتوں سے بات چیت نہیں کروں گا، یہ اب جاکر مذاکرات پر رضا مند ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں اگلی نشست تک عدالتی کمیشن نہیں بنا تو مذکرات روک دیں گے، عمران خان

واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پارٹی کو اجازت دے دی ہے کہ تحریری مطالبات حکومت کو دیے جائیں، اور اب اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی وطن واپسی کے بعد مذاکرات کا تیسرا دور ہونے کا امکان ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسپیکر قومی اسمبلی بانی پی ٹی آئی بنی گالہ منتقلی پاکستان تحریک انصاف حکومت پی ٹی آئی مذاکرات رانا ثنااللہ سردار ایاز صادق سیاسی استحکام عمران خان رہائی مسلم لیگ ن وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی حکومت پی ٹی ا ئی مذاکرات رانا ثنااللہ سردار ایاز صادق سیاسی استحکام عمران خان رہائی مسلم لیگ ن پی ٹی ا ئی

پڑھیں:

مذاکرات کمیٹی ڈرامہ

سچی بات یہ ہے کہ جب تک رانا ثناء اللہ اور عرفان صدیقی صاحب موجود ہیں اور سیاسی صورت حال کا حصہ ہیں اس وقت تک پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کی بیل منڈھے نہیں چڑھ سکتی ، جتنی مرضی کمیٹیاں بنالیں ،جتنے مرضی وفد تیار کر لیں ،ایسا ممکن ہی نہیں ۔
یہی معاملہ پی ٹی آئی کا ہے کہ جب تک بانی تحریک انصاف خو د کو عقل کل سمجھنے کے غرے سے نہیں نکلتے ،کسی اور پر اعتبار کرنے کا حوصلہ اپنے اندر پیدا نہیں کرتے ،اس حوالے سے سب پانی میں مدھانی مارنے کے مترادف ہے۔
دراصل معاملہ یہ ہے کہ ن لیگ سمجھتی ہے اس کے پاس عرفان صدیقی سے بڑا دماغ نہیں ہے اور رانا ثنااللہ سے زیادہ بصیرت کا حامل کوئی سیاستدان نہیں ہے ۔اس وقت تک ملک میں سیاسی تنائو ایسا ہی رہے گا جیسا موجود ہے اور پی ٹی آئی والے جب تک کپتان کوکسی پروہت کے درجے سے نیچے کا انسان نہیں گردانتے، ملک اسی طرح سیاسی انتشار کی دلدل میں پھنسا رہے گا۔
کانوں کا کچا کپتان کچھ عرصے کے لئے شیر افضل مروت اور بیرسٹر گوہر کو کشادہ دست بنا نہیں دیتا توامکان کے سب در بند رہیں گے، اور حقیقت تو یہ بھی ہے کہ شہباز حکومت نے اب کسی نہ کسی طور معیشت کے بے لگام گھوڑے کو لگام ڈال ہی لی ہے۔ان دنوں آٹا دال اور گھی نہ سہی سبزیوں اور پھلوں کو تو بگھیاڑوں کے پنجوں سے نجات کی راہ نکال ہی لی ہے ،ٹماٹر جو تین سو روپے کل تک پہنچ گئے تھے جنوبی پنجاب میں ایک سو روپے کلو سے بھی نیچے آگئے ہیں ،اسی طرح دوسری سبزیوں کا حال ہے ،گویاکہ مہنگائی کے جن کو کسی حد تک بوتل میں بند کرلیا ہے ۔
پنجاب کی مہارانی مریم نواز پنجاب کے عوام کو رام کرنے میں زینہ زینہ کامیابی کی اور روانہ ہیں ۔اچھا ہے کہ وہ رانا ثناء اللہ اور عرفان صدیقی جیسے مشیر نہیں رکھتیں بھلے ان کے منصوبوں کی غلط تشریح کرنے کے لئے عظمی بخاری ہی کافی ہیں جو مبالغہ آرائی میں مہارت رکھتی ہیں اور اچھی بھلی خبط عظمت کا شکار بھی دکھائی دیتی ہیں ۔ وزیراعلیٰ اگر انہیں کے مشورں کے حصار میں ہوتیں تو بہت سارے کرنے کے کام رہ جاتے جو مریم بی بی بہت عمدہ طریقے سے انجام دے رہی ہیں۔
ایک بات جو سمجھ میں نہیں آنے والی ہے وہ یہ ہے کہ پی ٹی آئی ہو یا پی ایم ایل این دونوں جانب کے سفارتکار سیاسی تدبرسے زیادہ سیاسی زعم میں ہی مبتلا ہیں اور لفظوں کے بیوپاری کا کاروبار تو افغان امریکہ جنگ میں چل نکلا تھا انہیں زیبا نہ تھا کہ فارم سینتالیس والوں کی حکومتوں کو الفاظ کے تاج محلوں کی زینت بنانے کی ہررت میں طلسماتی کردار اداکر کے فسطائیت کے راستے اقتدار کے ایوانوں تک پہنچاتے ،مگر میں نے بہت قریب سے دیکھا کہ ان کی بھی بہت مجبوریاں ہیں انہیں مجبوریوں کے بیچ دبئی اور سعودی عرب کے ایک مجرم نے اپنا راستہ کیا بنایا کہ قومی اسمبلی کا رکن بن بیٹھااور جن کامعاشی قتل کیا وہ آج تک اسے بددعائیں دے رہے ہیں۔
یقینا ان بد دعائوں کا اثر اس پر بھی تو پڑتا ہوگا جو سونے کا چمچ لے کر تو پیدا نہیں ہوا تھا مگر سیم زر اگلتے عہدوں پر تو رہ چکا اور ابھی تک انہیں مناصب کے سحر میں ہے جو اسے کسی پل چین نہیں لینے دیتا اور رانا ثناء اللہ کو یہ فکر دامن گیر ہے کہ مذاکراتی کمیٹی تشکیل نہیں دی جا سکتی ،کیونکر تشکیل کے عمل سے آشنا ہوجائے ؟ ایسا ہوگا تو ان کی اور بہت سے دوسرے لوگوں کی سیاست کی کتاب بند ہوجائے گی۔ان کی معیشت تنگ ہوجائے گی۔معاشرت تہہ و بالا ہوجائے گی۔اس لئے یہ ضروری ہے کہ دونوں طرف سے مذاکرات کمیٹی کا ڈرامہ چلتے رہنا چاہیئے ،یہ رک گیا تو عالمی سطح پر کپتان کی شہرت کا جادو پھر سے جاگنے لگ جائے گا۔
اور وہ جنہیں یہ خطرہ لاحق ہے کہ ٹرپ کوئی طوفان لے آئے گا ان کی ذہنی اذیت بڑھ جائے گی ،حالانکہ ٹرمپ بھی جانتا ہے کہ کپتان نے اسے ہی للکار کر کہا تھا’’ ہم کوئی غلام ہیں ‘‘ یہ الگ بات ہے کہ اب اس نعرے کو حرز جاں بنانے والے سب ایرے غیرے مراجعت پر تلے ہوئے ہیں اور وہ جن کی مظاہروں کے وقت ہوا نکل جاتی ہے وہ بھی اس خوش فہمی میں برے طریقے سے پھنسے ہوئے ہیں کہ ان کی تبدیلی کا خواب اب ٹرمپ ہی پورا کرے گا۔ان سے کوئی پوچھے پھر تمہارے بڑے جس مذاکرات کمیٹی کا ڈرامہ رچائے ہوئے ہیں اس کا کیا بنے گا ،جبکہ بیرسٹر گوہر تو اب بھی مصر ہیں کہ’’ اسٹیبلشمنٹ ڈائریکٹ ان سے بات کرے‘‘ اور اسٹیبلشمنٹ جانتی ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے یو ٹرن لیتے دیر ہیں لگتی ۔

متعلقہ مضامین

  • مذاکرات کمیٹی ڈرامہ
  • پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ سے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے، رانا ثنااللہ
  • وزیراعظم نے اپوزیشن کے تحریری مطالبات کا جواب دینے کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی: رانا ثنااللہ کی عرفان صدیقی کے ہمراہ پریس کانفرنس
  • وزیراعظم نے اپوزیشن کے تحریری مطالبات کا جواب دینے کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی
  • پی ٹی آئی کے تحریری مطالبات پر وزیراعظم نے کمیٹی تشکیل دے دی
  • عمران خان کیخلاف کیس کا فیصلہ کچھ بھی ہو مذاکرات جاری رہیں گے، شبلی فراز
  • عمران خان  کیخلاف کیس کا فیصلہ کچھ بھی ہو مذاکرات جاری رہیں گے، شبلی فراز
  • مذاکرات کا آج تیسرا دور، خوشخبری کی امید، پی ٹی آئی: اہم معلومات پر بات نہیں ہوئی، رانا ثنا
  • 190ملین پاؤنڈ کیس میں عمران کو سزا ہو گی، فیصل واوڈا
  • عمران خان سیاسی قیدی، امید ہے جلد کوئی خوشخبری سامنے آئےگی، بیرسٹر گوہر