ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی ریکارڈ
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 16 ارب 60 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے، اسٹیٹ بینک
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق ملکی زر مبادلہ کے مجموعی سیال ذخائر 3 جنوری 2025 کو 16,377.8 ملین ڈالر تھے، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی تحویل میں زر مبادلہ ذخائر 11,695.
رپورٹ کے مطابق کمرشل بینکوں کی تحویل میں زرِمبادلہ کے خالص ذخائر4,682.6 ملین ڈالر جبکہ زرمبادلہ کے مجموعی سیال ذخائر 16,377.8 ملین ڈالر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: زرمبادلہ ذخائر میں 3.295 ارب ڈالر کا نمایاں اضافہ، اسٹیٹ بینک
اسٹیٹ بینک کے مطابق 3 جنوری 2025 کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران اسٹیٹ بینک کے ذخائر 11,695.2 ملین ڈالر رہ گئے ہیں، زرمبادلہ کے ذخائر میں 14 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسٹیٹ بینک پاکستان ذخائر زرمبادلہذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک پاکستان زرمبادلہ زرمبادلہ کے ذخائر
پڑھیں:
اسٹیٹ بینک ڈی سینٹرلائزاڈ کرنسی کے حق میں نہیں، شہباز رانا
اسلام آباد:تجزیہ کار شہبازرانا نے کہا ہے اسٹیٹ بینک نے دوتین برس قبل ایڈوائزری جاری کی تھی کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی میں ڈیل کرنا غیرقانونی ہے۔
انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں میزبان کامران یوسف سے گفتگو میں کہا کہ اس حوالے سے تجاویز زیربحث آتی رہیں، دو ماہ قبل حکومت نے اچانک پاکستان کرپٹوکونسل بنادی اوروزیرخزانہ محمداورنگزیب کو سربراہ جبکہ چیف ایگزیکٹو بلال بن ثاقب کو لگایاگیا۔
اس ہفتے اچانک غیرملکی ارب پتی زاؤ کو کرپٹو کونسل کا اسٹریٹجک مشیر مقررکردیا گیا جوحیران کن ہے کیونکہ وہ منی لانڈرنگ کے الزام میں امریکا میں سزایافتہ ہیں، یہ پیش رفت انتہائی تیز اورحیران کن ہے۔
حکومت ایساکیوں کرنا چاہ رہی ہے، یہ ابھی پتہ نہیں کیونکہ ہم ایف اے ٹی ایف میں بھی ہیں اور کرپٹو غیرمعمولی راستہ ہے،اس پرخدشات ہیں کہ زاؤ ہی کیوں؟حکومت نے سزایافتہ کو ہی کیوں چنا؟اسے وضاحت کرنا چاہیے کیونکہ اسٹیٹ بینک ڈی سینٹرلائزاڈ کرنسی لانے کے حق میںنہیں ہے جوگورنر اسٹیٹ بینک راستہ بتائے ،حکومت اس پرچلے۔
انھوں نے کہا کہ داسوہائیڈرومنصوبہ سفیدہاتھی بن چکاکیونکہ اس کی نظرثانی شدہ لاگت میں 240فیصد اضافہ ہوچکا ہے، 2013میں مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو اس کے پاس دو راستے تھے، دیا میربھاشا ڈیم یا داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ بنانا ہے۔
تب اس نے فیصلہ کیا داسو منصوبے کی لاگت کم ہے جبکہ دیا میربھاشا ڈیم کیلیے کوئی قرضہ دینے کو تیار نہیں تھا، داسو کی ابتدائی لاگت 486 ارب روپے تھی، 2014 میں یہ منصوبہ منظورہوگیا،اس کی تکمیل 2019 میں ہونا تھی مگر تب اس کی لاگت 511ارب روپے اورتکمیل 2024 کردی گئی۔
اب اسحاق ڈار کی زیر سربراہی سینٹرل ورکنگ ڈولیمپنٹ پارٹی نے اس کی نظرثانی لاگت 1738ار ب روپے کرنیکی مشروط سفارش کی ہے جوکسی بھی منصوبے کی سب سے زیادہ نظرثانی شدہ لاگت ہے جوبدنظمی کی بدترین مثال ہے۔