لبنان کے آرمی چیف ملک کے نئے صدر منتخب
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 جنوری 2025ء) لبنان میں آج جمعرات نو جنوری کو ملک کے آرمی چیف جوزف عون کو بطور صدر منتخب کر لیا گیا ہے۔ یہ پیش رفت اس خطے میں طاقت کے توازن میں تبدیلی کو بھی ظاہر کرتی ہے اور اس سے یہ بھی عیاں ہوتا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تباہ کن جنگ کے بعد ایران کی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ کی طاقت کم ہوئی ہے۔
اس تبدیلی نے ایک ایسے ملک میں سعودی اثر و رسوخ کے احیاء کا اشارہ بھی دیا ہے، جہاں ریاض کے کردار کو ایران اور حزب اللہ نے بہت پہلے محدود بنا دیا تھا۔
لبنان کے فرقہ وارانہ طاقت کی تقسیم کے نظام میں ایک میرونائٹ مسیحی کے لیے مخصوص صدارتی عہدہ اکتوبر 2022 میں میشل عون کی مدت ختم ہونے کے بعد سے خالی تھا۔ منقسم دھڑوں کے ساتھ 128 نشستوں پر مشتمل پارلیمنٹ کسی ایسے امیدوار پر متفق نہیں ہو سکی تھی، جو کافی ووٹ حاصل کر سکے۔
(جاری ہے)
جوزف عون پہلے راؤنڈ کے ووٹوں میں درکار 86 ووٹوں سے بھی کم حاصل کر پائے تھے لیکن دوسرے راؤنڈ میں وہ 99 ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری کے مطابق جوزف عون حزب اللہ اور اس کی شیعہ اتحادی امل موومنٹ کے قانون سازوں کے ووٹوں کے بعد ہی یہ عہدہ حاصل کر پائے ہیں۔ بدھ کے روز عون اس وقت مضبوط امیدوار بنے، جب حزب اللہ کے طویل ترجیحی امیدوار سلیمان فرنجیہ نے فوج کے کمانڈر کی حمایت میں دستبرداری کا اعلان کیا۔
تین لبنانی سیاسی ذرائع نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا ہے کہ اس سے قبل فرانسیسی اور سعودی ایلچی بیروت میں سرگرم تھے اور انہوں نے سیاست دانوں سے ملاقاتوں میں عون کو منتخب کرنے پر زور دیا تھا۔
سعودی شاہی عدالت کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ فرانسیسی، سعودی اور امریکی سفیروں نے حزب اللہ کے قریبی اتحادی اور پارلیمانی اسپیکر نبیہ بیری کو بتایا تھا کہ بین الاقوامی اور سعودی عرب کی طرف سے آئندہ مالی امداد کا انحصار عون کے انتخاب پر ہے۔
عون کے حق میں ووٹ دینے والے حزب اللہ مخالف مسیحی قانون ساز مشیل معوض نے کہا کہ عالمی برادری کی طرف سے ایک واضح پیغام ہے کہ وہ لبنان کی حمایت کے لیے تیار ہے لیکن اس کے لیے ایک صدر اور ایک فعال حکومت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ووٹنگ سے قبل انہیں سعودی عرب کی جانب سے حمایت کا پیغام ملا ہے۔
حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان نومبر میں واشنگٹن اور پیرس کی ثالثی میں ہونے والے جنگ بندی مذاکرات کو آگے بڑھانے میں عون کا کلیدی کردار تھا۔ 60 سالہ عون سن 2017 سے امریکی حمایت یافتہ لبنانی فوج کے کمانڈر ہیں۔
ا ا / ا ب ا (روئٹرز)
.ذریعہ: UrduPoint
پڑھیں:
باہنر افراد نیوزی لینڈ کی شہریت کیسے حاصل کرسکتے ہیں؟
دنیا بھر سے وہ تمام باہنر افراد جو نیوزی لینڈ کی شہریت حاصل کرنا چاہتے ہیں، انہیں ‘اسکِلڈ مائگرینٹ کیٹیگری ریزیڈنٹ ویزا’ کے ذریعے یہ موقع فراہم کیا گیا ہے۔
نیوزی لینڈ 55 سال سے کم عمر کے ان تمام افراد کو اس ویزا اسکیم کے ذریعے نہ صرف اپنے ملک ملک میں خوش آمدید کرتا ہے بلکہ انہیں مستقل شہریت بھی دیتا ہے جو ہنرمند ہوں اور ملک کی معیشت میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہوں۔
یہ بھی پڑھیے: نیوزی لینڈ جانے اور شہریت اختیار کرنے کے خواہشمند نوجوانوں کے لیے بڑی خبر
یہ ویزا حاصل کرنے کے لیے درخواست گزاروں کو کوالیفکیشن، تجربہ اور سابقہ ملازمتوں پر مبنی تجزیے میں 6 نمبر اسکور کرنے ہوں گے، اس ویزا کے لیے نیوزی لینڈ کی کسی مصدقہ کمپنی سے ملازمت کی آفر ہونا بھی لازمی ہے۔
یہ ویزا حاصل کرنے والے افراد اپنے اہل و عیال کے ساتھ نیوزی لینڈ میں رہ کر کام کرسکیں گے، اور انہیں نیوزی لینڈ آنے جانے کی آزادی ہوگی۔ ابتدائی مراحل طے کرنے کے بعد یہ افراد نیوزی لینڈ کی مستقل شہریت کے لیے درخواست دینے کے بھی اہل ہوں گے۔
اس ویزا کے لیے اپلائی کرتے ہوئے 6450 نیوزی لینڈ ڈالر کی فیس جمع کرنا ہوتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ انگریزی زبان کا ٹیسٹ سرٹفیکیٹ ہونا بھی لازمی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
باہنر افراد شہریت نیوزی لینڈ ویزا پالیسی