کاش 26 نومبر اور 9 مئی کو بھی جلاؤ گھیراؤ کی بجائے ’اوو اوو‘ کرلیتے، عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
فوٹو: فائل
وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللّٰہ تارڑ نے کہا ہے کہ کاش 26 نومبر اور 9 مئی کو بھی جلاؤ گھیراؤ کی بجائے ’اوو اوو‘ کرکے احتجاج کرلیتے۔
وزیر اطلاعات عطا اللّٰہ تارڑ نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے بیان پر تبصرہ کرت ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور نے درست احتجاج کا طریقہ اپنا ہی لیا۔
انکا کہنا تھا کہ مہذب معاشروں میں احتجاج پُرامن ہی ہوتا ہے، زندگی مفلوج نہیں ہوتی۔ وزیراعلیٰ علی امین کا 10 ماہ میں پہلی مرتبہ احتجاج کا درست انداز اپنانا قابل تحسین ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کاش 26 نومبر اور 9 مئی کو بھی جلاؤ گھیراؤ کی بجائے ’اوو اوو‘ کرکے احتجاج کرلیتے۔
وزیراطلاعات عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ قوم جانتی ہے کہ انتشار، فساد، جلاﺅ گھیراﺅ آپ کا وتیرہ ہے۔
خیال رہے کہ پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ اس سال یونیورسٹی آف پشاور کو 50 کروڑ روپے دینا میرا کام ہے۔ اگر میں نے پیسے نہیں دیے تو میرے خلاف ’اوو‘ کر کے احتجاج کریں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: علی امین
پڑھیں:
علی امین گنڈاپور نے ’’طاقتور حلقوں‘‘ سے بیک ڈور رابطوں کی تصدیق کر دی
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا تھا کہ عوام لگتے کیا ہیں؟ عوام عوام کی بات ہو رہی ہے، کس نے کب سنجیدگی سے دیکھا؟ وہ جو بیک ڈور ہے ، عمران خان نے خود تسلیم کیا کہ بالواسطہ طور پر مجھے میسج آتے ہیں اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے ’’طاقتور حلقوں‘‘ سے بیک ڈور رابطوں کی تصدیق کر دی۔ رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے طاقتور حلقوں سے بیک ڈور رابطوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ بیک ڈور اور آفیشل رابطے بھی ہوتے رہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان رابطوں میں پارٹی کا موقف اپنے لیڈر بانی چیئرمین کا موقف دیتا رہتا ہوں، جو حالات چل رہے ہیں، ان کا ذکر اور ان پر بحث ہوتی رہتی ہے۔ تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا تھا کہ بات یہ ہے کہ نظر بھی آ رہا ہے اور یہ محسوس بھی ہو رہا ہے کہ بیک ڈور رابطے ہو رہے ہیں، تشویش کی بات (ن) لیگ کے لیے ہے اگر واقعی ان کی نظر میں اس بات کی اہمیت ہے جب وہ بیک ڈور رابطوں کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ مائنس مسلم لیگ بات ہو رہی ہے، مسلم لیگ اس بیک ڈور ڈپلومیسی کا یا بیک ڈورمذاکرات کا ایک حصہ نہیں ہے۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہا تھا کہ حکومت پہلے دن سے سنجیدہ نہیں ہے، جب مذاکرات شروع ہوئے تو ہم نے ان کو خوش آئند قرار دیا کہ اس سے کشیدگی کم ہوگی لیکن حکومت کی سنجیدگی نظر نہیں آ رہی، دوسری طرف دیکھیں تو پی ٹی آئی کی طرف سے سنجیدگی، اس تناظر میں دیکھا جائے کہ جو ان کے ابتدائی مطالبات تھے ان میں کم از کم مینڈیٹ، چھبیسویں آئینی ترمیم کے مطالبات سے یوٹرن لیا اور ان سے دستبردار ہو گئے۔ تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا تھا کہ عوام لگتے کیا ہیں؟ عوام عوام کی بات ہو رہی ہے، کس نے کب سنجیدگی سے دیکھا؟ وہ جو بیک ڈور ہے ، عمران خان نے خود تسلیم کیا کہ بالواسطہ طور پر مجھے میسج آتے ہیں، جب ان سے پوچھا گیا تو انھوں نے انکار کیا کہ جو میسج لایا نہ اس کا بتاؤں گا جس کا میسج لایا وہ بھی نہیں بتاؤں گا، بیرسٹر سیف نے بھی یہی بات کی۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا تھا کہ یہ بالکل صحیح بات ہے کہ ایک دوسرے پر تنقید نہیں کرنی چاہیے، مذاکرات کے دروازے کھلے رکھنے چاہییں چاہے بیک ڈور رابطے ہو رہے ہوں، آپس میں بیٹھ کر ایک دوسرے پر تنقید نہیں کرنی چاہیے، مسئلہ حل ہو رہا ہے تو اس کو حل کرنا چاہیے لیکن بات یہ ہے کہ یہ ایک دوسرے پر تنقید کیے بغیر رہ نہیں سکتے،حکومت کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کو بھی سنجیدہ ہونا چاہیے۔