سندھ ہائی کورٹ میں 12 ججز کی خالی آسامیوں کیلئے 46 نام سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
سندھ ہائی کورٹ : فائل فوٹو
سندھ ہائی کورٹ میں 12 ججز کی خالی آسامیوں کیلئے 46 نام سامنے آگئے، سیکریٹری جوڈیشل کمیشن نے 46 ناموں کی فہرست کمیشن ارکان کو بھجوا دی، جس میں 6 ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اور 40 وکلاء کے نام شامل ہیں۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز میں سریش کمار، خالد حسین شہانی، مشتاق احمد لغاری، تسنیم سلطانہ، منور سلطانہ اور امیر علی مہیسر کا نام بھی فہرست میں شامل ہے۔
بھیجے گئے 40 وکلاء کے ناموں میں علی حیدر، نثار احمد بھمبھرو، ریاضت علی ساحر، میراں محمد شاہ، راجہ جواد علی سحر، عبید الرحمان، رفیق احمد کلوار، عمائمہ انور، محمد عثمان علی ہادی شامل ہیں۔
عمر لاکھانی، منصور علی، ذیشان عبداللّٰہ، جعفر رضا، ذوالفقار سولنگی، حق نواز تالپور، عبد الحامد بھرگری، فیاض الحسن شاہ، محسن قادر شاہوانی، قاضی محمد بشیر، سندیپ ملانی، حسن اکبر، احمد شاہ اور امداد علی شامل ہیں۔
بھیجے گئے وکلاء کے ناموں میں چوہدری عاطف رفیق، جمشید ملک، عرفان میر ہالیپوتا، جان علی جونیجو، ولی محمد کھوسو، فیاض احمد، الطاف حسین، غلام محی الدین، راشد مصطفیٰ، ارشد زاہد علوی، طارق احمد شاہ اور صغیر احمد عباسی شامل ہیں۔
وزیرحسین کھوسو، پرکاش کمار، محمد ذیشان، ریحان عزیز، شازیہ ہنجرا کا نام بھی فہرست میں شامل ہے۔
سندھ ہائیکورٹ میں خالی ججز کی آسامیوں کیلئے جوڈیشل کمیشن اجلاس 23 جنوری کو ہوگا، اجلاس میں سیکریٹری جوڈیشل کمیشن کی طرف سے بھیجے گئے ناموں پر غور کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شامل ہیں
پڑھیں:
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے
— فائل فوٹوچیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد نے اراکینِ قومی اسبملی عاطف خان، شاندانہ گلزار، جنید اکبر اور دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔
اس موقع پر وکیل نے کہا کہ درخواست گزاروں کے خلاف مقدمات کی تفصیلات فراہم نہیں کی جا رہیں۔
عدالت میں چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ قومی اور صوبائی اسمبلی کے ممبران تو سارے یہاں پر ہیں، قومی اور صوبائی اسمبلی کے اجلاس آج یہاں بلا لیں کورم ویسے بھی پورا ہے۔
آرمی چیف کے سامنے پی ٹی آئی کے تمام معاملات اور مطالبات رکھے ہیں، بیرسٹر گوہرچیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ آرمی چیف کے سامنے پی ٹی آئی کے تمام معاملات اور مطالبات رکھے ہیں
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے اس ریمارکس پر عدالت میں قہقہے لگے۔
بعدازاں عدالت نے تمام درخواست گزاروں کو 3 ہفتے کی حفاظتی ضمانت دے دی اور نیب سے آئندہ سماعت پر رپورٹس طلب کرلیں۔