Jang News:
2025-01-18@13:17:43 GMT

شارٹ ٹرم کڈنیپنگ معاملہ: سی ٹی ڈی کے 3 افسران و اہلکار معطل

اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT

شارٹ ٹرم کڈنیپنگ معاملہ: سی ٹی ڈی کے 3 افسران و اہلکار معطل

علامتی فوٹو

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ شہری کی شارٹ ٹرم کڈنیپنگ اور ڈیجیٹل کرنسی لوٹنے کے معاملے میں سی ٹی ڈی کے 3 افسران و اہلکاروں کو معطل کردیا گیا۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ سب انسپکٹر راجا بشیر، کانسٹیبل عمر اور علی رضا معطل ہیں جبکہ مقدمے میں اہلکار علی رضا مفرور ہے۔

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کے مطابق کانسٹیبل عمر ریمانڈ پر پولیس کسٹڈی میں ہے۔

انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب، ڈی ایس پی راجہ فرخ یونس کو ہٹادیا گیا

کراچی پولیس کے سینئر افسر راجہ عمر خطاب کو فوری طور پر سینٹرل پولیس آفس رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ کراچی میں شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کے دوران شہری سے ڈیجیٹل کرنسی لوٹنے کا واقعہ پیش آیا جس کے بعد سے سی ٹی ڈی اہلکاروں اور افسران کو معطل کیے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ 

ایک دہائی سے بھی زیادہ سی ٹی ڈی میں رہنے والے سینئر افسر راجہ عمر خطاب کو ایس پی سی ٹی ڈی کے عہدے سے ہٹادیا گیا جبکہ انہیں سینٹرل پولیس آفس (سی پی او) رپورٹ کرنے کے احکامات جاری کردیے گئے تھے۔ 

انکے ساتھ ساتھ ڈی ایس پی سی پیک راجہ فرخ یونس کو بھی سینٹرل پولیس آفس رپورٹ کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

شہری اغوا کیس، عمر خطاب اور راجہ فرخ یونس کا یونٹ اور گاڑیاں استعمال ہوئیں

کراچیشہری کو اغوا کر کے کروڑوں کی ڈکیتی میں ملوث.

..

آئی جی سندھ کے حکمنامے میں دونوں افسران کے تبادلے کی وجہ نہیں بتائی گئی تھی تاہم ذرائع کا کہنا تھا کہ منگھوپیر میں گذشتہ دنوں شہری کو اغوا کر کے ڈیجٹل کرنسی لوٹنے کے واقعہ پر دونوں افسران کو ہٹایا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق دونوں افسران کے سیل کی پولیس موبائلیں ڈیجٹل کرنسی لوٹنے میں مبینہ طور پر ملوث پائی گئی تھیں۔ 

واقعہ میں ملوث پولیس اہلکار سمیت 8 افراد کو اب تک گرفتار کیا گیا ہے، مرکزی کردار پولیس اہلکار علی رضا فرار ہے جس کی تلاش جاری ہے۔ 

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: پولیس ا

پڑھیں:

واٹس ایپ وائس نوٹس: ایک آسان رجحان یا سرکاری رابطے کے لیے خطرناک شارٹ کٹ؟

 

آج کل کی تیز رفتار دنیا میں، واٹس ایپ گروپس کا استعمال بات چیت کے لیے ایک معمول بن چکا ہے۔ یہ فوری رابطے اور معلومات کی تیز تر ترسیل کے لیے ایک اہم ذریعہ بن چکا ہے۔ تاہم، ایک رجحان سامنے آ یا ہے جس میں اہم سرکاری نوٹیفیکیشنز اور سرکولر وائس نوٹس کے ذریعے شیئر کیے جا رہے ہیں۔ کیا یہ واقعی بہترین طریقہ ہے یا ہم صرف ایک آسان شارٹ کٹ اختیار کر رہے ہیں؟

رسمی رابطے کی روایات ہمیشہ تحریری شکل میں رہی ہیں، چاہے وہ میمو، ای میل یا سرکاری خطوط کی صورت میں ہوں یا کسی اور صورت میں۔ تحریری پیغامات میں ایک خاص نوعیت کی حاکمیت اور شفافیت ہوتی ہے۔ اس کے برعکس، وائس نوٹس اگرچہ ذاتی طور پر سہولت بخش ہوتے ہیں، لیکن وہ اتنے باضابطہ نہیں ہوتے۔ ایک وائس نوٹ فوری طور پر سنا جا سکتا ہے، مگر اس کا ریکارڈ برقرار نہیں رہتا۔جبکہ  سرکاری نوٹیفیکیشنز کو واضح اور شفاف ہونا چاہیے۔

اگرچہ وائس نوٹس فوری اور آسان ہوتے ہیں، لیکن کیا وہ سرکاری نوٹیفیکیشنز کے لیے مناسب ہیں؟ مختصر جواب ہے۔ نہیں۔ وائس نوٹس ایک غیر رسمی ذریعہ ہیں، جو اکثر ذاتی یا ٹیم کی سطح پر استعمال ہوتے ہیں۔ ان میں وہ سرکاری انداز اور اہمیت نہیں ہوتی جو تحریری پیغامات میں پائی جاتی ہے۔ جب اہم باتیں وائس نوٹ میں کہی جاتی ہیں، تو ان کے غلط سمجھنے یا نہ سنے جانے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ تحریری نوٹیفیکیشنز میں یہ خطرات بہت کم ہوتے ہیں، کیونکہ ان میں ہر بات واضح طور پر درج کی جاتی ہے۔

علاوہ ازیں، وائس نوٹس کا ریکارڈ ختم بھی ہو سکتا ہے، اور جب کسی وضاحت کی ضرورت ہو، تو اصل پیغام کو دوبارہ تلاش مشکل ہو تا ہے ۔تحریری نوٹیفیکیشنز ہمیشہ ایک مربوط ریکارڈ فراہم کرتے ہیں، جس سے کسی بھی وقت رجوع کیا جا سکتا ہے۔

وائس نوٹس ایک وقتی پیغام ہوتا ہے۔ جیسے ہی آپ اس کو سن لیتے ہیں، اس کی اہمیت ختم ہو جاتی ہے، اور دوبارہ اس کا حوالہ لینا مشکل ہوتا ہے۔ سرکاری نوٹیفیکیشنز کو محفوظ اور باآسانی قابل رسائی ہونا چاہیے۔ وائس نوٹس میں آپ کے لہجے، انداز یا کسی اور تفصیل کو غلط سمجھا جا سکتا ہے۔ ایک چھوٹا سا فرق بات  کے مفہوم کو مکمل طور پر تبدیل کر سکتا ہے۔ تحریری نوٹس میں ایسا کوئی خطرہ نہیں ہوتا، کیونکہ ہر بات واضح اور درست ہوتی ہے۔ ہر شخص وائس نوٹس سننے کے قابل نہیں ہوتا، خاص طور پر ان حالات میں جہاں وہ شور شرابے میں یا عوامی جگہوں پر ہو۔ اسی طرح، جو لوگ سننے میں مشکل کا سامنا کرتے ہیں، ان کے لیے وائس نوٹس بالکل ناقابل رسائی ہوتے ہیں۔ تحریری نوٹیفیکیشنز ہر کسی کے لیے آسانی سے قابل رسائی ہوتے ہیں۔ وائس نوٹس کی غیر رسمی نوعیت سرکاری رابطے کے سنجیدہ انداز کو متاثر کر تی ہے۔ سرکاری نوٹیفیکیشنز کو اہمیت اور سنجیدگی کے ساتھ پیش کیا جانا چاہیے، جو وائس نوٹس میں ممکن نہیں۔ وائس نوٹس بہت تیز اور آسان لگتے ہیں، مگر جب مختلف افراد ایک کے بعد ایک وائس نوٹس بھیجنے لگتے ہیں، تو اس کا اثر یہ ہوتا ہے کہ ضروری معلومات ضائع ہو جاتی ہیں۔ تحریری نوٹیفیکیشنز سے آپ چند لمحوں میں اہم باتوں کو دیکھ سکتے ہیں۔

سب سے اہم سوال یہ ہےکہ کیا وائس نوٹس کے ذریعے سرکاری نوٹیفیکیشنز شیئر کرنا سرکاری سمجھا جا سکتا ہے؟ زیادہ تر پیشہ ورانہ ماحول میں اس کا جواب نفی میں ہوگا۔ سرکاری نوٹیفیکیشنز واضح، قابل اعتماد اور ریکارڈ میں محفوظ ہونے چاہئیں—ایسی خصوصیات جو تحریری پیغامات خود بخود فراہم کرتے ہیں۔ وائس نوٹس ان ضروریات کو پورا کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔

یہ رجحان شروع میں تو آسان لگتا ہے، مگر اس کے طویل المدتی نتائج پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔ سب سے پہلے، وائس نوٹس کے ذریعے اہم پیغامات کو سمجھنے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔ لوگ بار بار ایک ہی پیغام کو سننے کی کوشش کرتے ہیں، مگر بعض تفصیلات کو سمجھے بغیر چھوڑ دیتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں، معلومات کی درست ترسیل میں کمی آتی ہے۔

اگر ہمارے اداروں، یونیورسٹیز، کالجز، دفاتر اور پیشہ وارانہ ماحول میں یہ رجحان جاری رہا تو ہم سرکاری نوٹیفیکیشنز کی سنجیدگی اور شفافیت کو کھو دیں گے۔ اگر نوٹیفیکیشنز سرکاری نہیں لگیں گے تو ان کا اثر بھی کم ہو سکتا ہے۔ اس سے ادارے یا اداروں کی پیشہ ورانہ ساکھ متاثر ہو سکتی ہے۔

اس رجحان کو درست کرنے کے لیے ہمیں کچھ اقدامات کرنے ہوں گے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ وائس نوٹس کا استعمال ختم کر دینا چاہیے۔ ان کا استعمال غیر رسمی اپ ڈیٹس یا کسی اضافی وضاحت کے لیے کیا جا سکتا ہے۔ مگر اہم سرکاری نوٹیفیکیشنز کے لیے تحریری رابطے کو ترجیح دینی چاہیے۔

سرکاری نوٹیفیکیشنز تحریری طور پر بھیجے جائیں، چاہے وہ ای میل کے ذریعے ہوں یا کسی آفیشل پلیٹ فارم کے ذریعے۔ تحریر میں وضاحت، سنجیدگی اور ریکارڈ رکھنے کی وہ تمام خصوصیات موجود ہوتی ہیں جو ایک سرکاری نوٹیفیکیشن میں ہونی چاہیے۔ اداروں کو واضح طور پر یہ تعین کرنا چاہیے کہ کون سا پلیٹ فارم رسمی نوٹیفیکیشنز کے لیے استعمال ہوگا۔ واٹس ایپ گروپوں کو غیر رسمی گفتگو کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، لیکن سرکاری نوٹیفیکیشنز ہمیشہ تحریری شکل میں ہونے چاہئیں۔ وائس نوٹس کا استعمال صرف غیر رسمی اپ ڈیٹس یا اضافی معلومات کے لیے کیا جانا چاہیے۔ اگر انہیں استعمال کیا جائے، تو ان کے ساتھ ایک تحریری خلاصہ بھی دیا جانا چاہیے تاکہ پیغام واضح اور دستاویزی ہو۔ادارے آفیشل نوٹیفیکیشنز کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز جیسے ای میل یا ادارتی سسٹمزکا استعمال کریں، یہ پلیٹ فارمز تحریری پیغامات کی ترسیل کے لیے بہترین طریقہ ہیں۔

واٹس ایپ وائس نوٹس کا استعمال سرکاری نوٹیفیکیشنز کے لیے ایک آسان شارٹ کٹ لگتا ہے، لیکن یہ پیشہ ورانہ معیار اور شفافیت کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ وائس نوٹس کی سہولت کے باوجود، تحریری نوٹیفیکیشنز وہ واحد طریقہ ہیں جو معلومات کی درستگی، دستاویزات اور پیشہ ورانہ ساکھ کو برقرار رکھتے ہیں۔ لہذا، سرکاری رابطوں کے لیے ہمیں تحریری پیغامات پر واپس جانا چاہیے تاکہ ہر پیغام کی اہمیت، سنجیدگی اور شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • راجہ انعام امین منہاس اور اعظم خان اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج تعینات، نوٹیفکیشن سب نیوز پر
  • پی ٹی آئی احتجاج: 3 اہلکار جاں بحق 106 زخمی جبکہ شہری محفوظ رہے، وزارتِ داخلہ کی سینیٹ میں رپورٹ پیش
  • بنوں :پولیس چوکی پر دہشتگردوں کا راکٹ حملہ ،ایک اہلکار زخمی، حملہ آور فرار 
  • واٹس ایپ وائس نوٹس: ایک آسان رجحان یا سرکاری رابطے کے لیے خطرناک شارٹ کٹ؟
  • وزیر اعلیٰ سندھ کے طیارے میں بغیر اجازت سفر کرنیوالے 2 افسران معطل
  • حیدرآباد:پولیس اہلکار گرفتار بین الصوبائی منشیات فروش گروہ کے کارندوں کو ایس ایس پی آفس لارہے ہیں
  • وزیراعلیٰ سندھ کے طیارے میں بغیر اجازت فیملی کے ساتھ سفر، 2 افسران معطل
  • 6 شہداء سمیت 48 افسران و جوانوں کو کیو پی ایم اور پی پی ایم میڈلز سے نوازا گیا
  • وزیراعلی سندھ کے طیارے میں فیملی کے ساتھ سفر، 2افسران معطل
  • فیملی کے ساتھ وزیراعلیٰ کے طیارے میں سفر کرنےپر 2 افسران کو معطل کردیا گیا