اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 جنوری ۔2025 )اناج کے معیار کو برقرار رکھنے اور قابل اعتماد خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے بہتر اناج ذخیرہ کرنے کی سہولیات ناگزیر ہیں نیشنل ایگریکلچرل ریسرچ سینٹر کے سینئر سائنٹیفک آفیسر ایم عظیم طارق نے بتایاکہ پاکستان اپنے اناج ذخیرہ کرنے کے بنیادی ڈھانچے کو جدید بنا کر غذائی عدم تحفظ سے نمٹنے اور فصل کے بعد ہونے والے نقصانات کو کم کرنے کے لیے اہم اقدامات کر رہا ہے.

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ذخیرہ کرنے کی موثر سہولیات کی کمی نے زراعت کے شعبے کو طویل عرصے سے دوچار کر رکھا ہے جس کی وجہ سے کٹے ہوئے اناج کے معیار اور مقدار دونوں میں کافی نقصان ہوا ہے یہ مسئلہ خاص طور پر ایک ایسے ملک میں دبا ﺅڈال رہا ہے جہاں آبادی کے ایک اہم حصے کو غذائی چیلنجوں کا سامنا ہے اور زرعی شعبہ معیشت میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے. انہوں نے کہاکہ پاکستان میں فصل کی کٹائی کے بعد ہونے والے نقصانات ایک بڑی تشویش ہے کیڑوں، نمی اور آلودگی جیسے عوامل ان نقصانات میں حصہ ڈالتے ہیںجو نہ صرف قیمتی وسائل کو ضائع کرتے ہیں بلکہ خوراک کی فراہمی اور قیمتوں کو بھی غیر مستحکم کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ زیادہ تر موجودہ سٹوریج کی سہولیات فرسودہ طریقوں پر انحصار کرتی ہیں، اوپن ایئر اسٹوریج نہ تو موثر ہیں اور نہ ہی عالمی معیارات پر پورا اترتے ہیں ان چیلنجوں کو تسلیم کرتے ہوئے حکومت نے مختلف اقدامات متعارف کرائے ہیں جن کا مقصد اناج کے ذخیرہ کو جدید بنانا ہے.

انہوں نے کہاکہ نجی شعبے نے اس تبدیلی میں اہم کردار ادا کرنا شروع کر دیا ہے کمپنیاں جدید سٹوریج سلوشنز میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں جیسے درجہ حرارت پر قابو پانے والے سائلوز، خودکار نگرانی کے نظام، اور بہتر فیومیگیشن تکنیک ہے انہوںنے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ذخیرہ کرنے کی گنجائش اور کارکردگی میں کمی کو دور کرنے کے لیے ایک امید افزا ماڈل ہے یہ شراکت داریاں نہ صرف انتہائی ضروری سرمایہ لاتی ہیں بلکہ اس شعبے میں جدت اور مہارت بھی متعارف کراتی ہیں اناج ذخیرہ کرنے کی بہتر سہولیات کا اثر نقصانات کو کم کرنے سے بھی زیادہ ہے صارفین کے لیے سال بھر اناج کی مستحکم فراہمی قیمتوں کو مستحکم کرنے اور خوراک تک رسائی کو بہتر بنانے میں مدد کرتی ہے قومی سطح پر ضیاع کو کم کرنے سے اقتصادی ترقی میں مدد ملتی ہے اور زراعت کے شعبے کی لچک کو تقویت ملتی ہے.

انہوں نے کہاکہ جدید اسٹوریج کے فوائد کو مکمل طور پر حاصل کرنے کے لیے پاکستان کو ایک جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے جس میں ذخیرہ کرنے کی جدید سہولیات کے نیٹ ورک کو پھیلانا، کسانوں اور اسٹوریج آپریٹرز کو تربیت دینا اور جدید ٹیکنالوجی کو اپنانے کی ترغیب دینا شامل ہے سپلائی چین میں خوراک کی حفاظت اور معیار کو یقینی بنانے کے لیے مضبوط ریگولیٹری فریم ورک بھی ضروری ہے اناج ذخیرہ کرنے کی سہولیات کی جدید کاری پاکستان کے غذائی تحفظ کے چیلنجوں سے نمٹنے کی جانب ایک اہم قدم ہے خامیوں کو کم کر کے اور ایک لچکدار خوراک کا نظام بنا کر ملک اپنی بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات کو بہتر طریقے سے پورا کر سکتا ہے، اپنے کسانوں کو بااختیار بنا سکتا ہے اور اپنے زرعی شعبے کی پائیداری کو بڑھا سکتا ہے یہ اقدام پاکستان کی اپنے عوام کے محفوظ اور خوشحال مستقبل کو یقینی بنانے کی وسیع تر کوششوں کا ایک اہم جز ہے.


ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: اناج ذخیرہ کرنے کی کو یقینی بنانے کو کم کر کرنے کے

پڑھیں:

مصطفی کمال کا آٹھ ماہ میں پاکستان کو پولیو فری ملک بنانے کا دعویٰ

وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے آٹھ ماہ میں پاکستان کو پولیو فری ملک بنانے کا دعوی کردیا اور کہا ہے کہ اس بار افغانستان اور پاکستان میں ایک ہی روز مہم شروع ہوگی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے وزیراعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو عائشہ رضا فاروق کے ساتھ مل کر پریس کانفرنس کی اور کہا کہ رواں سال دسمبر 2025ء میں پاکستان کو پولیو فری کردیں گے، اب تک چھ نئے پولیو کیس سامنے آئے ہیں، 21 اپریل سے ملک بھر میں انسداد پولیو مہم شروع ہو رہی ہے۔

انہوں ںے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دو ہی ممالک ہیں جہاں پولیو موجود ہے لوگ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے نہیں پلاتے، افغانستان میں طالبان کی مذہبی بنیاد پر حکومت ہے لیکن پورے افغانستان میں بھرپور پولیو مہم چل رہی ہے، اس بار افغانستان اور پاکستان میں ایک ہی روز مہم شروع ہوگی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مذہب سے انسداد پولیو ویکسین کا کوئی تعلق نہیں، حج اور عمرہ کیلئے جائیں تو لائن میں لگا کر پولیو کے قطرے پلائے جاتے ہیں، پاکستان براہ راست یونیسیف سے پولیو ویکسین حاصل کرتا ہے، پاکستان میں سرکاری اور نجی دونوں شعبوں کو پولیو ویکسین یونیسیف فراہم کرتا ہے، پاکستان پولیو ویکسین نہیں خریدتا بلکہ یونیسف خود خریداری کرتا ہے اور ہمیں فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  پوری دنیا میں پولیو کا کوئی علاج نہیں صرف بچاؤ کی ویکسین ہے، پورے ملک میں سیوریج ٹیسٹ میں پولیو وائرس موجود ہے، وائرس پورے ملک میں موجود ہے بچاؤ کا طریقہ صرف ویکسین ہے، پاکستان میں بہت کم ایسے واقعات ہوتے ہیں جن پر پوری قوم متحد ہوجائے مگر پولیو ایسا مسئلہ ہے جس پر پورا ملک متحد ہے تمام صوبوں کے وزیر صحت یک زبان ہو کر اس مہم میں ایک مٹھی کی طرح شریک ہیں اس اتحاد کو دیکھ کر مجھے لگتا ہے کہ ہم پولیو پر قابو پالیں گے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ عہدہ سنبھالتے ہی چاروں صوبائی وزراء صحت سے رابطہ کیا۔ صوبائی وزراء کا ریسپانس بہت مثبت تھا، چار لاکھ پچیس ہزار ہیلتھ ورکرز گراونڈ پر کام کریں گے انھیں اتنے پیسے نہیں دئیے جا رہے کہ وہ اس سیکیورٹی رسک میں بھی کام کر رہے ہیں اس لیے ہیلتھ ورکرز کو خصوصی خراج تحسین پیش کیا جانا ضروری ہے۔

مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ  کہیں ایسا نہ ہو کہ افغانستان اس مرض سے جان چھڑا لے اور ہم اکیلا پولیو زدہ ملک نہ رہ جائیں، والدین سے گزارش ہے کہ وہ اس مشن میں ہمارا ساتھ دیں تاکہ پاکستان پولیو فری ممالک میں شامل ہوجائے۔

متعلقہ مضامین

  • ایرانی وزیرخارجہ کا 8 پاکستانی شہریوں کے قتل پر انصاف یقینی بنانے کا وعدہ
  • سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی یقینی بنا رہے ہیں ، مریم نواز
  • چین کی شینژین یونیورسٹی میں ’’سینٹر فار پاکستان اسٹڈیز‘‘ کا افتتاح
  • معاشی ٹیک آف کے موقع پر آنے والا بجٹ مستقبل کا روڈ میپ طے کریگا،عاطف اکرام شیخ
  • بھارت کا انتہائی طاقتور لیزر ہتھیار کے کامیاب تجربہ کرنے کا دعویٰ
  • وزارت قومی غذائی تحفظ حکام کی نااہلی، 2 سال پرانے ٹوئٹ پر اجلاس بلا لیا
  • وزیر صحت مصطفی کمال کا آٹھ ماہ میں پاکستان کو پولیو فری ملک بنانے کا دعوی
  • حکومت کا مقصد پائیدار سرمایہ کاری پر مبنی، برآمدات کو فروغ دینے والی اقتصادی ترقی کو یقینی بنانا ہے؛ وزیر خزانہ 
  • مصطفی کمال کا آٹھ ماہ میں پاکستان کو پولیو فری ملک بنانے کا دعویٰ
  • بشریٰ بی بی کی جیل میں بہتر سہولیات کی فراہمی کی درخواست پر فریقین سے جواب طلب