عراق جنگ کے پیچھے نیتن یاہو کا ہاتھ تھا ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم پر تنقید پر مبنی ویڈیو شیئر کردی
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 جنوری ۔2025 )نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو پر تنقید پر مبنی ویڈیو شیئر کردی ہے ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر جیفری سیکس کی ویڈیو شیئر کی ہے جس میں وہ سابق امریکی انتظامیہ کے ساتھ ساتھ اسرائیلی وزیر اعظم پر بھی تنقید کررے ہیں.
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ 1995 سے نیتن یاہو کا یہ خیال رہا ہے کہ حماس اور حزب اللہ سے چھٹکارا پانے کا واحد حل یہی ہے کہ ان کی حمایت کرنے والی حکومتوں کا تختہ الٹ دیا جائے اور یہ حکومتیں عراق، شام اور ایران کی حکومتیں تھیں.
جیفری ساکس نے کہا نیتن یاہو آج تک امریکا کو ایران سے لڑانے کی کوشش کررہے ہیں جیفری ساکس نے نیتن یاہو کے بارے میں تلخ جملوں کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے امریکا کو کبھی نہ ختم ہونے والی جنگوں میں پھنسایا اسرائیلی میڈیا کے مطابق جیفری ساکس خود بھی ایک یہودی ہیں جو عوامی فورمز پر اسرائیل کی مخالفت کے حوالے سے جانے جاتے ہیں، ان کی یہ ویڈیو گزشتہ کی ہے.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
مصنوعی ذہانت کی دنیا میں چین امریکا کو پیچھے چھوڑنے کے قریب پہنچ گیا
چین مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی کارکردگی میں امریکا کو پیچھا چھوڑنے کے بالکل قریب پہنچ گیا ہے۔
اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ چین کے مختلف اے آئی ماڈلز نے 2024 کے آخر تک اہم بینچ مارکس پر معائنے میں امریکی ماڈلز کے ساتھ تقریباً برابری کا سکور حاصل کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا میں سرکاری ڈیوائسز میں ‘ڈیپ سیک’ سمیت چین کی دیگر اے آئی اپیس کے استعمال پر پابندی
رپورٹ کے مطابق، امریکا کی چین پر برتری MMLU پر 0.3%، MMMU پر 8.1%، MATH پر 1.6% اور HumanEval ٹیسٹ پر 3.7% تک کم ہوگئی ہے۔ یہ اعداد و شمار 2023 کے آخر میں اسی بینچ مارکس پر بالترتیب 17.5%، 13.5%، 24.3%، اور 31.6% تھی۔
یہ بینچ مارکس اے آئی ماڈلز کی مختلف صلاحیتوں کا تجزبہ کرتے ہیں۔ مثلاً MMLU عمومی علم کا اندازہ لگاتا ہے، MMMU مشترکہ متن اور تصویر کی سمجھ کو ٹیسٹ کرتا ہے، MATH پیچیدہ ریاضی کے مسائل حل کرنے کی صلاحیت کو دیکھتا ہے، اور HumanEval کوڈ بنانے کا اندازہ لگاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: چین نے ’ڈیپ سیک‘ کے بعد ’مینس‘ نامی حیران کن اے آئی ایجنٹ تیار کرلیا
رپورٹ میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ امریکی ماڈلز کو عموماً اپنے چینی ہم منصبوں کے مقابلے میں زیادہ تربیت کی ضرورت ہوتی ہے، اس کے علاوہ چینی ماڈلز پر اٹھنے والے اخراجات امریکی ماڈلز پر ہونے والے خرچے سے سے کم بتایا جارہا ہے۔ چین کے ڈیپ سیک وی تھری کی تربیت کی لاگت لاکھوں ڈالر میں رپورٹ کی گئی ہے، لیکن دوسری طرف کچھ اعلیٰ امریکی ماڈلز کے لیے اعداد و شمار 100 ملین ڈالر یا حتیٰ کہ 1 بلین ڈالر تک بتائے گئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین عالمی سطح پر اے آئی کی اشاعتوں اور پیٹنٹس میں سب سے آگے ہے۔ 2024 میں چینی اداروں نے 15 اہم اے آئی ماڈلز تیار کیے، امریکا نے 40 اور یورپ نے 3 ماڈلز بنائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا اے آئی چین ڈیپ سیک مینس