ہانیہ عامر نے انسٹاگرام پر تمام پاکستانی فنکاروں کو پیچھے چھوڑ دیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
کراچی: پاکستان کی معروف اداکارہ اور ڈرامہ 'کبھی میں کبھی تم' کی مشہور اسٹار ہانیہ عامر ایک بار پھر انسٹاگرام پر سب سے زیادہ فالو کی جانے والی پاکستانی سیلبریٹی بن گئی ہیں۔
ہانیہ نے 14 ملین فالوورز کا سنگ میل عبور کرتے ہوئے اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ اس سے قبل یہ اعزاز اداکارہ عائزہ خان کے پاس تھا۔ ہانیہ کی توانائی، دلکش انداز اور متاثر کن مواد انہیں نوجوان نسل میں خاص طور پر مقبول بناتے ہیں۔
ہانیہ اپنی روایتی اور جدید فیشن کے امتزاج کے باعث مداحوں کی توجہ کا مرکز رہتی ہیں۔ چاہے وہ اپنی شاندار لباس کی تصاویر شیئر کریں یا اسکن کیئر کے ٹپس، ان کا ہر پوسٹ فالوورز کو متوجہ رکھتا ہے۔
ڈرامہ 'میرے ہمسفر' اور 'کبھی میں کبھی تم' میں شاندار اداکاری کے ذریعے ہانیہ نے شائقین کے دل جیت لیے ہیں۔ ان کے ہر پروجیکٹ کو بے حد پسند کیا جاتا ہے اور وہ پاکستانی شوبز انڈسٹری میں اپنی جگہ مضبوط کر چکی ہیں۔
ہانیہ عامر کو سی این این نے "پاکستان میں جنریشن زی کی پہچان" قرار دیا ہے، اور وہ "دنیا کے ٹاپ 50 ایشیائی سیلبریٹیز" میں نویں نمبر پر ہیں۔
View this post on InstagramA post shared by Hania Aamir 哈尼亚·阿米尔 (@haniaheheofficial)
بھارتی شائقین بھی انہیں بے حد پسند کرتے ہیں اور ان کی بادشاہ کے ساتھ دوستی اکثر سرخیوں میں رہتی ہے۔ لندن میں دلجیت دوسانجھ کے کنسرٹ میں اسٹیج پر ان کا یادگار لمحہ دونوں ممالک کے مداحوں کو حیرت میں ڈال گیا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
’ڈیڑھ سال بعد میرا بیٹا واپس آرہا تھا مگر ظالموں نے میرے غریب بیٹے کو مار ڈالا‘
اسلام آباد/احمد پورشرقیہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 اپریل 2025ء ) ایران مین قتل ہونے والے پاکستانی مزددوروں کے اہل خانہ غم سے نڈھال، لاشوں کی وطن واپسی میں 8 سے 10 دن لگنے کا امکان ظاہر کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ایران کے مغربی صوبے سیستان و بلوچستان کے ضلع مہرستان کے نواحی گاؤں ہیزآباد پایین میں پیش آنے والے واقعے میں آٹھ پاکستانی مزدوروں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا، تمام مقتولین کا تعلق پنجاب کے ضلع بہاولپور سے بتایا جا رہا ہے، مقتولین کے لواحقین شدید غم میں مبتلا ہیں، احمد پورشرقیہ میں ایک شہید کی والدہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈیڑھ سال بعد میرا بیٹا واپس آرہا تھا مگر ظالموں نے میرے غریب بیٹے کو مار ڈالا، اُس کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ حملہ آور ایک آٹو ورکشاپ میں داخل ہوئے اور مزدوروں کو ہاتھ پاؤں باندھ کر گولیاں مار دیں، ایرانی سیکیورٹی فورسز نے لاشیں تحویل میں لے کر تفتیش کا آغاز کر دیا، ابھی تک حملہ آوروں کی شناخت سامنے نہیں آ سکی تاہم ابتدائی اطلاعات میں واقعے میں ایک پاکستان مخالف دہشت گرد تنظیم کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا گیا۔(جاری ہے)
معلوم ہوا ہے کہ مقتولین کی شناخت دلشاد، اس کے بیٹے نعیم، جعفر، دانش اور ناصر کے ناموں سے ہوئی ہے، یہ تمام افراد عرصہ دراز سے سیستان میں روزگار کی غرض سے مقیم تھے اور بطور مکینک کام کر رہے تھے، جن لاشوں کی واپسی میں 8 سے 10 دن لگ سکتے ہیں کیوں کہ جائے وقوعہ دور دراز علاقے میں واقع ہے اور قانونی و فارنزک تقاضے پورے کیے جا رہے ہیں، پاکستانی سفارتخانہ مسلسل ایرانی حکام سے رابطے میں ہے اور تمام توجہ لاشوں کی جلد واپسی پر مرکوز ہے۔