عمران خان اتنے تنہا کبھی نہیں رہے؟ آج پہلی بار ایسا کیا ہوگیا؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
راولپنڈی:
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ دورانِ قید آج پہلی بار ایسا ہوا، جو گزشتہ ڈیڑھ برس میں نہیں ہوا۔
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کا آج جیل میں ملاقات کا دن ہونے کے باوجود انہوں نے دن بھر تنہائی میں گزرا۔ ڈیڑھ سالہ قید کے دوران پہلی بار ایسا ہوا کہ عمران خان سے ملنے کوئی بھی نہیں آیا۔
اڈیالہ جیل میں آج جمعرات کا دن عمران خان سے معمول کی ملاقات کا روز تھا، تاہم حیران کن طور پر پارٹی رہنما، فیملی ممبر یا کوئی وکیل بھی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل نہیں آیا۔
اسی طرح حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے والی ٹیم کا کوئی رکن بھی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے لیے آج نہیں پہنچا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: عمران خان سے مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات؛ صورت حال عجیب ہوگئی
واضح رہے کہ منگل اور جمعرات بانی پی ٹی آئی عمران خان سے معمول کی ملاقات کے دن مقرر ہیں، تاہم کسی کے بھی ملنے نہ آنے کی وجہ سے انہوں نے پورا دن انتظار اور تنہائی میں گزرا۔ جیل مینول کے مطابق آج ملاقاتوں کا وقت بھی ختم ہوگیا۔
اہم بات یہ ہے کہ اس سے قبل ملاقات کی اجازت ملنے یا نہ ملنے کے باوجود پارٹی رہنما اور وکلا اڈیالہ جیل پہنچ جاتے تھے۔
جیل ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے کوئی ملنے نہیں آیا۔ دوسری جانب پارٹی رہنما خود پہلی مرتبہ ملاقات کی اجازت ملنے کا انتظار کرتے رہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی
پڑھیں:
حکومت نے مانا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات بغیر مانیٹرنگ کے ہونی چاہیے، عمر ایوب
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما اور قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے اپنے مطالبات حکومت کو پیش کر دیے ہیں، حکومت نے مطالبات کا 7 روز میں تحریری جواب دینا ہے، حکومت نے یہ مانا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات بغیر مانیٹرنگ کے ہونی چاہیے۔
جمعرات کوپارٹی کی اعلیٰ قیادت کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمرایوب نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈز پاکستان کے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آئے، کسی بہار یا اترپردیش ریاست کے اکاؤنٹس میں نہیں آئے ہیں، اس کے بعد سرکار کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئے، ان پر منافع بھی کمایا گیا، اس میں عمران خان یا بشریٰ بی بی کا کیا عمل دخل ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ عمران خان وہ شخیصت ہیں جنہوں نے شوکت خانم اسپتال بنایا، القادراور نمل یونیورسٹی بنائی، جن لوگوں نے اربوں روپے کی باہر جائیدادیں بنائیں وہ عمران خان سے کیسے پوچھ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم پوچھتے ہیں کہ پاکستان کے ایک بزنس مین نے جو جائیداد خریدی وہ حسن نواز سے خریدی، بتایا جائے کہ حسن نواز کے پاس وہ رقم کیسے آئی، وہ رقم کیا اتفاق اسٹیل مل سے تھی یا اس کا اسکریپ بھیجنے سے سامنے آئے، وہ اربوں روپے باہر کیسے گئے کیا کچروں اور گدھوں پر لاد کر لے گئے؟
انہوں نے کہا کہ مذاکراتی کمیٹی کا اعلامیہ سامنے آ چکا ہے کہ حکومت نے 7 دن کے اندر اندر تحریری جواب دینا ہے، حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اور اپوزیشن کے ممبران کمیٹی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات بغیر کسی مانیٹرنگ کے ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں بجلی اور گیس کا انرجی کرائسز ہمارے سر پر منڈلا رہا ہے، اسی مسلم لیگ ن کی نواز شریف کے 2018 کی حکومت کے غلط معاہدوں کے باعث کیپیسٹی پے منٹ کے باعث بجلی کی قیمتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے غلط معاہدوں پر کیپیسٹی پے منٹ 2018 میں تقریباً اڑھائی سو ارب تھیں جو آج بڑھ کر ایک ہزار6 سو ارب ہو گئی ہیں۔
گوہر ایوب نے کہا کہ ان میں مسلح افواج یا سیکیورٹی اداروں کو ملوث کرنا انتہائی غلط ہے، اس سے افواج اپنے اصل کام سے ہٹ کر ملک میں بجلی کے چوروں کو پکڑنے کے پیچھے لگ جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اپوزیشن ادارے بجلی بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی سیکیورٹی عمر ایوب عمران خان گیس مذاکرات مسلح افواج مسلم لیگ ن معاہدے ممبران کمیٹی وی نیوز