9 مئی جلاؤ گھیراؤ کیس: شاہ محمود قریشی، یاسمین راشد اور دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں پر فرد جرم عائد
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
لاہورکی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کے ایک اور مقدمے میں سابق وزیر داخلہ شاہ محمود قریشی، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما یاسمین راشد اور صنم جاوید سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج منظرعلی گل نے کوٹ لکھپت جیل میں کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا.
خیال رہے کہ 12 دسمبر کو سماعت کے دوران شاہ محمود قریشی، یاسمین راشد، سابق سینئر صوبائی وزیر میاں محمود الرشید، سینیٹر اعجاز چوہدری، سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔خصوصی عدالت کی جانب سے فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔احتجاج کے دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا. سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
جی ایچ کیو حملہ کیس کا باقاعدہ ٹرائل آغاز، گواہان نے ملزمان کی نشاندہی کردی
راولپنڈی: جی ایچ کیو حملہ کیس کا باقاعدہ ٹرائل شروع ہوگیا اور اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی موجودگی میں استغاثہ کے گواہان نے بیانات ریکارڈ کروائے اور شواہد بھی پیش کردیئے۔
راولپنڈی 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کا باقاعدہ ٹرائل شروع ہوگیا اورجج امجد علی شاہ نے اڈیالہ جیل میں سماعت کی جہاں استغاثہ کے 4 چشم دیدگواہان نے اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا۔
استغاثہ کے گواہان میں راولپنڈی پولیس کے اے ایس ائی ثاقب، کانسٹیبل شکیل، سجاد اور یاسر شامل تھے اور انہوں نے ملزمان سے برآمد ہونے والے اہم ثبوت عدالت میں پیش کر دیئے۔
گواہان نے ملزمان سے برآمد اینٹی رائٹ فورس سے چھینا گیا ہیلمٹ اورپٹرول بم عدالت میں پیش کر دیا، شواہد میں شہدا کے مجسموں کے برآمد ٹکڑے، موبائل فون بھی پیش کر دیئے گئے۔
اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران ملزمان سے برآمد کیے گئے ڈنڈے، جھنڈے، پی ٹی آئی کی ٹوپیاں، تاریں اور ماچسں بھی عدالت میں پیش کیے گئے اورملزم سے برآمد موبائل فون بھی عدالت میں پیشی کے دوران نکل آیا۔
گواہان نے شہادت ریکارڈ کرانے کے دوران کمرہ عدالت میں موجود راجا بشارت سمیت کئی ملزمان کی نشان دہی بھی کی اور پہلے چشم دید گواہ نے بیان میں کہا کہ راجا بشارت نے جی ایچ کیو کے باہر احتجاج کی قیادت کی۔
انہوں نے بتایا کہ راجہ بشارت مظاہرین کو اکساتے رہے کہ بانی کی گرفتاری کا بدلہ فوج سے لینا ہے۔
دوران سماعت کمرہ عدالت ملزمان، وکلا، پراسیکیوشن اور میڈیا کے نمائندوں سے کچھا کھچ بھرا رہا اور اس دوران وکلا صفائی اور پراسیکیوشن ٹیم کے مابین سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
کمرہ عدالت میں موجود ملزمان کے شور کے باعث عدالت نے ساؤنڈ سسٹم کا استعمال کیا اور ملزمان کو وارننگ بھی دی اور گواہان کی شہادت بھی ساؤنڈ سسٹم کے ذریعے ریکارڈ کی گئی۔
گواہان کی شہادت کی ریکارڈنگ کے دوران بانی پی ٹی آئی بھی کمرہ عدالت میں موجود رہے۔
عدالت نے آئندہ سماعت پراستغاثہ کے 5 مزید گواہ طلب کر لیے اور جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت ہفتہ 18 جنوری تک ملتوی کر دی۔