تجاوزات کرنیوالوں نے دریا بھی نہیں چھوڑے، قائمہ کمیٹی اجلاس میں انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ملک میں دریاؤں اور نہروں پر تجاوزات کا انکشاف کیا گیا ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کا اجلاس چیئرمین سینیٹر شہادت اعوان کی صدارت میں ہوا، جس میں وفاقی وزیر مصدق ملک اور سیکرٹری آبی وسائل شریک ہوئے۔ اجلاس میں دریاؤں اور نہروں کے قریب زمیوں پر قبضے اور تجاوزات کی تفصیلات پیش کی گئیں۔
چیئرمین کمیٹی نے اجلاس میں سوال کیا کہ بتایا جائے عدالتوں میں قبضے کے کتنے کیسز ہیں اور صوبوں میں کہاں کہاں ایسا ہوا۔ آپ نے سپارکو کو خط لکھنا تھا کہ کہاں کہاں زمین پر قبضہ ہوا۔اگر قبضے نہ ہوتے تو سیلابی صورتحال تشویشناک نہ ہوتی۔
اجلاس میں سندھ اور پنجاب میں نہروں و دریاؤں کے پاس تجاوزات کی تفصیلات پیش کردی گئیں۔ اس موقع پر دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ خیبر پختونخوا میں 153 تجاوزات تھیں، جن میں سے 87 ختم کر دیں۔ اسی طرح پنجاب میں دریاؤں کے پاس 153 تجاوزات ہیں۔ سندھ میں 26 جگہ تجاوزات ہیں اور حکومت نے 11 قبضے ختم کروائے ہیں جب کہ بلوچستان سے تجاوزات کی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پورا ملک اس پر ہی منحصر کرتا ہے مگر اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی ۔ رکن کیٹی فیصل سلیم نے کہا کہ کے پی کے میں صرف ایک تفصیل بتا دی لیکن یہ نہیں بتایا کہ کہاں کہاں تجاوزات ہیں۔ سوات میں ہوٹل سیلاب میں بہہ جاتے ہیں پھر ہمیں معلوم ہوتا ہے تجاوزات تھے۔
حکام نے قائمہ کمیٹی کے استفسار پر بتایا کہ یہ سیٹلائٹ سے حاصل معلومات ہیں ہم خود دیکھنے نہیں گئے۔ ہم صوبائی حکومتوں سے جواب لے لیتے ہیں کہ کہاں کہاں دریاؤں پر تجاوزات ہیں۔
بعد ازاں سینیٹ کمیٹی کے ارکان نے دریاؤں پر تجاوزات کی تفصیلات کو ناکافی قرار دیتے ہوئے اجلاس مؤخر کر دیا۔ ارکان نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں اس معاملے پر دوبارہ بحث کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اجلاس میں کہاں کہاں
پڑھیں:
جنگ، بھوک اور بیماریوں سے لڑتے اہل غزہ کو اسرائیل کہاں دھکیلنا چاہتا ہے؟
غزہ سے حماس سمیت اس کے باشندوں کی بیدخلی کا خفیہ اسرائیلی منصوبہ بے طشت از بام ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب غزہ سے فلسطینیوں کی بیدخلی کیخلاف ڈٹ گیا
میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیل حماس کے وجود کو مٹانے کے لیے غزہ کو مختلف حصوں میں بانٹ کر انہیں یکسر مسمار کرنا چاہتا ہے، اس منصوبے پر عملدرآمد ہی کے لیے اسرائیل نے رفح کے باشندوں کو ساحلی علاقوں کی تنگ پناہ گاہوں میں منتقل ہوجانے کا حکم دیا ہے۔
اسرائیل کے اس جنونی اقدام پر اقوام متحدہ نے گہری تشویش کیساتھ خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی حملوں کی وجہ سے غزہ بھر میں اب کوئی محفوظ جگہ باقی نہیں رہی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اس وقت بھی ایک آپریشن جاری ہے، جس کے تحت 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو شہروں اور قصبوں سے نکال کر ساحلی علاقوں کی طرف دھکیل دیا جائے گا، تاکہ آگے چل کر فلسطینی خود ہی غزہ سے ہجرت کرنے پر مجبور ہو جائیں۔ واضح رہے کہ یہ تنگ ساحلی پٹی غزہ کے کل روقبے کے 20 فیصد حصے پر مشتمل ہے۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ جانے والے قافلوں کا راستہ روکا جانا بھی اسی منصوبے کا حصہ ہے، تاکہ جنگ، بھوک اور بیماریوں سے دوچار اہل غزہ اپنا علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہوجائیں۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے غزہ سٹی کے لاکھوں رہائشیوں کی صاف پانی کی واحد سپلائی لائن بھی کاٹ دی گئی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ شام میں ترکیے کی سرحد کے قریب فلسطینیوں کے لیے خیمہ بستیاں تیار کی جا رہی ہیں۔ اسرائیلی فوج کی شام میں مزید پیش قدمی بھی جاری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل بیدخلی حماس خفیہ منصوبہ غزہ